مکتوب
ناقص اہل علم کی محرومی کا سبب
حال:عرض ہے کہ حضرت والانے یہ دریافت فرمایا ہے کہ کسی عالم کے کسی شیخ سے معتقد ہو نیکی کیا دلیل ہے ؟اور کو ئی شیخ کب یہ سمجھے گا کہ یہ ہما رے معتقد ہیں ۔ تو نا کا رہ جا ہل کو یہ سمجھ میں آتا ہے کہ عالم کے اعتقاد کی دلیل یہ ہے کہ شیخ کو جملہ علوم میں اپنے سے افضل سمجھے اور یہ اس کے حال اور ذوق کے درجہ میں ہو جا ئے اپنے علم ورائے کی کو ئی حیثیت نہ رہ جائے جب یہ درجہ حاصل ہو جا ئے تو یہ سمجھا جا ئیگاکہ اس عالم کو اعتقاد ہے اور شیخ پر بھی جب یہ چیز منکشف ہو جا ئیگی کہ اپنے علم پر طغیان وغرہ اور انانیت کو ہما ری باتوں اور علوم میں فنا کردیا تو پھر اسکو بھی اطمینان ہو جائیگا اور اپنا معتقد سمجھے گا ورنہ بو الہوس اور مدعی سے زیا دہ نہ سمجھے گا اگر چہ پا س ہی کیو ں نہ رہتا ہو اس لئے عالم کو خاص طور پر شیخ کویہ اطمینان دلا نا اپنے عمل سے اور اپنے حال سے اور اپنے گفتا ر سے ضروری ہے اس لئے کہ عموماً نا قص اہل علم میں یہ با ت ضرور ہو تی ہے کہ اپنے کو لگا تے ہیں اور اپنے نا تما م ہی علم کو کا فی سمجھ کر اہل اللہ کے سامنے اپنے کو نہیں جھکا تے جس کی وجہ سے با وجو د رسماً آنے جا نے کے محروم ہی رہتے ہیں اور اہل اللہ اس کو سمجھتے ہیں اور تنبیہ کرتے ہیں ۔
حضرت والادعا فرما ئیں کہ اللہ تعالیٰ اہل اللہ سے کا مل اعتقاد اور معرفت عطا فرمائے۔ جا ہل کے اعتقاد کی دلیل یہ ہے کہ شیخ جو تعلیم کر ے اسکو آنکھ بند کرکے دل وجان سے اپنائے اور اس پر عمل پیرا ہو جا ئے ۔محض شیخ سے قرب اور تعلق کو کا فی نہ سمجھے بلکہ یہ سمجھے کہ یہ حضرات اللہ تعالیٰ کا راستہ بتلا تے ہیں اور شریعت کے احکام کی پا بندی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اپنی ذاتی کو ئی غرض نہیں ہو تی ۔
جب یہ سمجھے گا تو پھر اعتدال پر رہے گا اور کام قاعدہ سے انجام دے گا، اگر کو ئی بدن سے قریب رہنا چاہتا ہے مگر احکا م کی پا بندی نہیں کرتا تو سمجھا جا ئیگا کہ اس کا آنا جانا رسمی ہے بلکہ سرے سے شیخ ہی کا معتقد نہیں ہے ۔